تفسير ابن كثير



سورۃ الكهف

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
وَمَا مَنَعَ النَّاسَ أَنْ يُؤْمِنُوا إِذْ جَاءَهُمُ الْهُدَى وَيَسْتَغْفِرُوا رَبَّهُمْ إِلَّا أَنْ تَأْتِيَهُمْ سُنَّةُ الْأَوَّلِينَ أَوْ يَأْتِيَهُمُ الْعَذَابُ قُبُلًا[55] وَمَا نُرْسِلُ الْمُرْسَلِينَ إِلَّا مُبَشِّرِينَ وَمُنْذِرِينَ وَيُجَادِلُ الَّذِينَ كَفَرُوا بِالْبَاطِلِ لِيُدْحِضُوا بِهِ الْحَقَّ وَاتَّخَذُوا آيَاتِي وَمَا أُنْذِرُوا هُزُوًا[56]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] اور لوگوں کو کسی چیز نے نہیںروکا کہ وہ ایمان لائیں، جب ان کے پاس ہدایت آگئی اور اپنے رب سے بخشش مانگیں، مگر اس بات نے کہ ان کو پہلے لوگوں کا سا معاملہ پیش آجائے، یا ان پر عذاب سامنے آموجود ہو۔ [55] اور ہم رسولوں کو نہیں بھیجتے مگر خوش خبری دینے والے اور ڈرانے والے اور وہ لوگ جنھوں نے کفر کیا، باطل کو لے کر جھگڑا کرتے ہیں، تاکہ اس کے ساتھ حق کو پھسلا دیں اور انھوں نے میری آیات کو اور ان چیزوں کو جن سے انھیں ڈرایا گیا، مذاق بنا لیا۔ [56]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] لوگوں کے پاس ہدایت آچکنے کے بعد انہیں ایمان ﻻنے اور اپنے رب سے استغفار کرنے سے صرف اسی چیز نے روکا کہ اگلے لوگوں کا سا معاملہ انہیں بھی پیش آئے یا ان کے سامنے کھلم کھلا عذاب آموجود ہوجائے [55] ہم تو اپنے رسولوں کو صرف اس لئے بھیجتے ہیں کہ وه خوشخبریاں سنا دیں اور ڈرا دیں۔ کافر لوگ باطل کے سہارے جھگڑتے ہیں اور (چاہتے ہیں کہ) اس سے حق کو لڑکھڑادیں، انہوں نے میری آیتوں کو اور جس چیز سے ڈرایا جائے اسے مذاق بنا ڈاﻻ ہے [56]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] اور لوگوں کے پاس جب ہدایت آگئی تو ان کو کس چیز نے منع کیا کہ ایمان لائیں۔ اور اپنے پروردگار سے بخشش مانگیں۔ بجز اس کے کہ (اس بات کے منتظر ہوں کہ) انہیں بھی پہلوں کا سا معاملہ پیش آئے یا ان پر عذاب سامنے آموجود ہو [55] اور ہم جو پیغمبروں کو بھیجا کرتے ہیں تو صرف اس لئے کہ (لوگوں کو خدا کی نعمتوں کی) خوشخبریاں سنائیں اور (عذاب سے) ڈرائیں۔ اور جو کافر ہیں وہ باطل کی (سند) سے جھگڑا کرتے ہیں تاکہ اس سے حق کو پھسلا دیں اور انہوں نے ہماری آیتوں کو اور جس چیز سے ان کو ڈرایا جاتا ہے ہنسی بنا لیا [56]۔
........................................

 

تفسیر آیت/آیات، 55، 56،

عذاب الہٰی کے منتظر کفار ٭٭

اگلے زمانے کے اور اس وقت کے کافروں کی سرکشی بیان ہو رہی ہے کہ حق واضح ہو چکنے کے بعد بھی اس کی تابعداری سے رکے رہتے ہیں۔ چاہتے ہیں کہ اللہ کے عذابوں کو اپنے آنکھوں دیکھ لیں۔ کسی نے تمنا کی کہ آسمان ہم پر گر پڑے، کسی نے کہا کہ لا جو عذاب لا سکتا ہے لے آ۔ قریش نے بھی کہا اے اللہ اگر یہ حق ہے تو ہم پر آسمان سے پتھر برسایا کوئی اور درد ناک عذاب ہمیں کر۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ اے نبی ہم تو تجھے مجنوں جانتے ہیں اور اگر فی الواقع تو سچا نبی ہے تو ہمارے سامنے فرشتے کیوں نہیں لاتا؟ وغیرہ وغیرہ۔ پس عذاب الٰہی کے انتظار میں رہتے ہیں اور اس کے معائنہ کے درپے رہتے ہیں۔ رسولوں کا کام تو صرف مومنوں کو بشارتیں دینا اور کافروں کو ڈرا دینا ہے۔ کافر لوگ ناحق کی حجتیں کر کے حق کو اپنی جگہ سے پھسلا دینا چاہتے ہیں لیکن ان کی یہ چاہت کبھی پوری نہیں ہو گی، حق ان کی باطل باتوں سے دبنے والا نہیں۔ یہ میری آیتوں اور ڈراوے کی باتوں کو خالی مذاق ہی سمجھ رہے ہیں اور اپنی بےایمانی میں بڑھ رہے ہیں۔
4927



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.